قسط 10 گوری میم صاحب
اتنی بات سنانے کے بعد عدیل نے میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا۔۔ امریکہ میں میری پہلی چودائی کی داستان کیسی لگی ؟ اس کی بات سن کر میں نے ایک طویل سانس لی اور اس سے بولا ۔۔۔ کمال ہے یار ۔۔ میڈم کی چودائی میں خاص کر ہندو چوت اور مسلم لن نے بڑا مزہ دیا۔۔تو وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگا تمہیں معلوم ہے کہ فکنگ کے دوران ایسی باتیں کر کے سیکس کا جوش دوبالا ہو جاتا ہے۔۔ تو میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا اچھا یہ بتا کہ اس کے بعد تم نے اس سیکسی میڈم کی ۔۔۔ ہندو چوت کتنی دفعہ بجائی؟ ؟ تو آگے سے وہ مجھے آنکھ مار تے ہوئے بولا۔۔۔ تعداد تو یاد نہیں یار۔۔بس یوں سمجھو کہ جب بھی موقع ملا میں نے اس کا بھر پور فائدہ اُٹھایا . اس کے بعد میں نے اس سے کہا کہ اچھا یہ بتاؤ کہ کیا تم نے صرف اسی میڈم کی ہندو چوت ماری تھی یا؟ تو وہ ہنستے ہوئے کہنے لگا ایسی03036260224 بات نہیں ہے یار ۔۔۔ بلکہ میں تو پلوی میم کی تقریباً آدھی دوستوں رشتے داروں کو چود چکا ہوں ۔۔ اور ان میں غالب اکثریت ہندو پھدیوں کی تھیں ۔۔ ہاں یاد آیا ان میں سے ایک آدھ سکھ چوت بھی تھی۔۔۔ پھر کہنے لگا مزے کی بات یہ ہے کہ یہ ساری خواتین چوت مروانے کے بعد مجھ سے یہی وچن لیتی تھیں ۔۔۔ کہ میں اس کی خبر کسی دوسری کو نہ ہونے دوں ۔۔۔ اور میں نے ایسا ہی کیا۔۔ اس پر میں نے اس سے پوچھا کہ ان میں سے سب سے اچھی کون لگی؟ تو وہ ایک دم سنجیدہ ہو کر بولا۔۔۔ ویسے تو ساری کی ساری ہی ہی بم شیل تھیں ۔۔۔ لیکن ان میں ایٹم بمب صرف اور صرف پلوی میم تھی۔۔۔ جس کی چودائی مجھے اس لیئے بھی نہیں بھولے گی کہ امریکہ میں وہ میری پہلی سیکس ٹیچر تھی اس پر میں نے اس سے کہا کہ یہ تو ہوئی دیسی چودائی کی داستان ۔۔۔لیکن اب مجھے یہ بتاؤ کہ امریکہ میں تم نے پہلی گوری کو کیسے چودا ؟ میری سن کر عدیل ہنس کر بولا۔۔ بہن چودا تیری سوئی ابھی تک گوری پر ہی اٹکی ہوئی ہے تو آگے سے میں بھی دانت نکالتے ہوئے بولا ۔۔وہ تو ہے۔۔۔ اس پر اس نے ایک فرمائشی سا قہقہہ لگایا اور پھر کہنے لگا کہ آج کے لیئے اتنا ہی کافی ہے ۔ پھر کسی دن میں تم کو گوری کے چودنے کا واقعہ سناؤں گا۔۔۔ فی الحال تو چلو کہ کافی وقت بیت گیا ہے اس کے ساتھ ہی وہ اپنی کرسی سے اُٹھا۔۔۔۔ اور ہم ریستوران سے باہر آ گئے۔۔۔ جاتے جاتے ایک03035260224 دفعہ پھر وہ مجھے تاکید کرتے ہوئے بولا۔۔کل ضرور آنا کہ ماما تیرا بہت پوچھتی ہیں ۔۔ اس کے بعد وہ مجھے ٹاٹا کرتا ہوا اپنے گھر کی طرف چلا گیا۔۔۔حسبِ وعدہ اگلے دن میں ان کے گھر چلا گیا تو خاص کر آنٹی مجھ سے بڑے تپاک سے ملیں اور اس بات کا شکوہ بھی کیا کہ ان کے کہنے کے باوجود بھی میں کل کیوں نہیں آیا تھا؟ ان کا اتنا زیادہ خلوص دیکھ کر کھٹک تو میں پہلے ہی گیا تھا ۔ اب تھوڑا پریشان بھی ہو گیا۔۔لیکن بوجہ چپ رہا۔۔۔ اور دفتر ی کا م کا بہانہ لگا کر نہ آنے کی معذرت کر لی جسے انہوں نے بڑی خوش دلی کے ساتھ قبول بھی کر لیا۔۔ اور ساتھ ہی اس بات کی خاص تاکید کی کہ جب تک عدیل یہاں پر ہے میں کم از کم لنچ اس کے ساتھ ہی کیا کروں آنٹی کے اتنے زیادہ تپاک کو دیکھ کر میں دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ امریکہ کی طرح ہمارے ہاں بھی مفت میں لنچ کوئی نہیں کرواتا ۔۔۔ اور پھر من ہی من میں اس عنایت کی وجہ ڈھونڈنے لگا ۔ لیکن بظاہر اس کی کوئی خاص وجہ سامنے نہ آ رہی تھی۔۔۔چونکہ لنچ میں ابھی کچھ دیر تھی اس لیئے عدیل اور میں ڈارئینگ روم میں بیٹھ گئے ۔۔۔ابھی ہمیں وہاں پر بیٹھے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ عدیل کی بیگم (گوری میم) ماریا ۔۔۔بھی وہاں پہنچ گئی۔ ۔۔اسے آتے دیکھ کر میں احتراماً کھڑا ہو گیا اور اسے ہیلو کہا۔۔ جواباً اس قتالہ نے بھی مجھے ہیلو کہا اور اپنے گورے ہاتھ کو میری طرف بڑھا دیا ۔۔۔میں نے اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور چند سیکنڈز تک بڑی گرم جوشی کے ساتھ ہلاتا رہا۔۔۔۔۔۔۔
آج اس قتالہ نے سفید رنگ کی سلیو لیس شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی جس میں وہ بڑی شاندار لگ رہی تھی۔۔۔لمبا قد ۔۔ اجلا رنگ ۔۔چوڑے شانے اور عریاں بازو۔۔اور ان سب سے بڑھ کر اس کی ننگی بغلیں (انڈر آرمز) ۔۔۔ جن پر ایک بھی بال نظر نہ آ رہا تھا۔۔۔ پتہ نہیں اس نے کس کریم کے ساتھ اپنی انڈر آرمز صاف کیے تھے کہ ۔۔۔۔۔۔ اس کی بڑی بڑی اور سندر بغلوں سے خوشبو کے لاتعداد ہُلے اُٹھ رہے تھے۔۔۔۔اس سے میں نے اندازہ لگایا کہ سلیو لیس پہننے کے لیئے اس گوری نے یقیناً آج ہی شیو کی ہو گی ۔۔۔اور پھر بغلوں کی شیو سے ہوتے ہوتے میرا گندہ ذہن ۔۔۔اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ والی جگہ پر چلا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ میڈم نے اپنی سیکسی بغلوں کی صافی کے ساتھ یقیناً اپنی "اس جگہ" بھی کریم لگائی ہو گی۔۔۔ اور انڈر آرمز کی طرح اسے بھی نِیٹ اینڈ کلین کیا ہو گا۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور کیا انڈر آرمز کی طرح ۔۔۔۔ اس گوری کی جائے مخصوصہ سے بھی ۔۔۔ ایسے ہی خوشبو کی لپٹیں اُٹھ رہیں ہوں گی؟ ۔۔۔۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ مجھے چوت کی سمیل بہت زیادہ پسند ہے۔۔۔۔ اس لیئے۔۔۔یہ سوچ آنے کی دیر تھی کہ میرا لن۔۔۔۔ جو کہ پہلے ہی بہانے ڈھونڈ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ ایک زبردست سی چھلانگ لگا کے کھڑا ہونے ہی والا تھا کہ میں نے بڑی مشکل کے ساتھ منت سماجت کر کے اسے واپس بٹھا دیا۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔دوستو جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ بندہ اچھا خاصہ ٹھرکی واقع ہوا ہے۔۔۔۔ اور اس وقت میرے سامنے جو چاند چہرہ ستار ہ آنکھوں والی 03035260224 گوری کھڑی تھی ۔۔۔اس کو اس حلیہ میں دیکھ کر غریب کی تو مت ہی ماری گئی لیکن ۔۔۔بندہ غریب مرتا کیا نہ کرتا۔۔۔۔۔کے مصداق ۔۔۔قہرِ درویش بر جانِ درویش۔۔ کی مکمل تصویر بنے۔۔۔ اپنی کمینگی چھپائے۔۔۔۔۔ بظاہر بڑی خوش اخلاقی کا مظاہرہ کر رہا تھا۔۔ ۔۔ ۔۔ یہ بھی شکر ہے کہ۔۔۔ اس دن کے برعکس آج اس کا گلا اتنا زیادہ کھلا نہ تھا لیکن اس کے باوجود اس کے وِی شیپ گلے کی گہرائی سے بہت کچھ دکھائی دے رہا تھا پتہ نہیں کیا بات ہے کہ میں اس گوری کو دیکھ کر ہمیشہ ہی نروس ہو جاتا تھا میری اس حالت کو شاید اس نے بھی محسوس کر لیا تھا ۔۔۔۔ یا پھر کوئی اور بات تھی کہ وہ کچھ دیر تک ہمارے ساتھ بیٹھی رہی پھر اُٹھ کر چلی گئی وہ جتنی دیر بھی میرے پاس بیٹھی ۔۔۔ میں خود پر قابو پاتے ہوئے ۔۔۔ اس کے ساتھ بظاہر بڑی خوش اخلاقی سے بات چیت کرتا رہا۔۔
لنچ کے دوران بھی عدیل کی ماما کا میرے ساتھ خصوصی رویہ رہا۔۔۔۔ جبکہ میں ان کی مہربانی کو انجوائے کرتے ہوئے اس کی وجہ تلاش کرتا رہا۔ اگلے دن کی بات ہے کہ عین لنچ کے وقت آفس میں ایک ارجنٹ کام پیش آ گیا۔جس کی وجہ سے میں نے عدیل کو معذرت کا فون کیا ۔ تو آگے سے وہ کہنے لگا کہ اچھا یہ بتا کہ تم کس وقت فارغ ہو گئے؟ تو میں نے اسے بتایا کہ دو تین گھنٹے تو لگ ہی جائیں گے تو اس پر وہ کہنے لگا تو ٹھیک ہے دوست جب تم آؤ گے تو اسی وقت لنچ ہو گا اور اس کے ساتھ ہی اس نے فون رکھ دیا ۔ آفس کا کام ختم ہونے کے فوراً بعد میں اس کے گھر گیا تو اس کے گھر میں اور کوئی نہ تھا پوچھنے پر کہنے لگا کہ ساری لیڈیز شاپنگ کے سلسلہ میں بازار گئی ہیں اور واپسی کا کوئی پتہ نہیں کہ کب آئیں۔۔ یہ کہہ کر وہ مجھے ڈائینگ ٹیبل پر لے آیا ۔۔۔۔۔ کھانے کے دوران میں نے عدیل سے پوچھا سنا یار بھابھی کو پاکستان کیسا لگا؟ تو وہ ہنس کر کہنے لگا کیا بتاؤں یار اسے ہمارا ملک پسند نہین آیا تو اس پر میں نے حیران ہو کر پوچھا کہ اس کی کوئی خاص وجہ ؟ تو وہ ایک دم سیریس ہو کر بولا ۔۔ یو نو وہ امریکہ کے آذاد ماحول کی ایک آذاد خیال لڑکی ہے جبکہ ہمارے ہاں بہت زیادہ گھٹن ہے ۔ اس کے باوجود کہ ہمارے گھر والے خاصے روشن خیال واقع ہوئے ہیں لیکن میری بیگم کے حساب سے تم انہیں تنگ نظر ہی کہہ سکتے ہو۔۔ اس کی وجہ اس پر عائید پابندیاں ہیں مثلاً سرد ملک کی ہونے کی وجہ سے۔۔۔۔ اسے دھوپ بہت اچھی لگتی ہے جو کہ ہمارے ہاں وافر مقدار میں پائی جاتی ہے چنانچہ اکثر اس کا بکنی پہن کر سن باتھ لینے کو دل کرتا ہے۔ لیکن یو نو ۔۔اسے اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔۔ہاں پورے کپڑوں میں وہ سن باتھ لے سکتی ہے ۔ لیکن وہ کہتی ہے کہ پورے کپڑے پہن کر سن باتھ لینے کا فائدہ؟۔ ۔۔ دوسری بات یہ کہ جیسا کہ تمہیں معلوم ہے کہ امریکہ میں شراب پینا ایک عام سی بات ہے لیکن اس کے برعکس یہاں پر آپ اسے سرِعام نہیں پی سکتے ہاں چھپ کر جو مرضی کر لیں۔۔۔۔ شراب والی بات پر میں حیران ہوتے ہوئے بولا۔۔۔ تو کیا بھابھی بھی پیتی ہے؟ تو وہ ہنس کر کہنے لگا۔۔۔ یس ڈئیر ہم دونوں کمرہ بند کر کے روزانہ ایک آدھ پیگ لگاتے ہیں اس کے بعد وہ میری طرف شرارت بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا کیوں تم نہیں پیتے؟ تو میں اس کو جواب دیتے ہوئے بولا۔۔۔ کہ سیکس کے بارے میں ہر قسم کی حرام توپی کے باوجود میں نے آج تک کسی بھی قسم کا نشہ نہیں کیا۔۔۔ اور یہ میرا خود سے وعدہ ہے کہ میں کبھی نشہ نہیں کروں گا چاہے وہ سگریٹ کا ہی کیوں نہ ہو ۔۔تو وہ کہنے لگا میری جان سگریٹ ہی تمام نشوں کی ماں ہے میرا مطلب ہے کہ سگریٹ سے ہی ہر نشے کی ابتداء ہوتی ہے۔۔۔ اس کے بعد وہ ہنس کر کہنے لگا ۔یار یہ تو بہت بری خبر سنائی تم نے ۔۔کہ تم نہیں پیتے ؟ تو میں نے اس سے کہا اس میں برائی کیا ہے ؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بولا وہ ایسے میری جان کہ ہم لوگ اسٹیسٹس سے جو کوٹہ لائے تھے وہ قریباً ختم ہونے والا ہے
اور میرا خیال تھا کہ جب یہ کوٹہ ختم ہو جائے گا تو میں تم سے کہہ کر مزید منگوا لوں گا ۔۔۔ لیکن اب پتہ چلا کہ تم تو پیتے ہی نہیں ہو۔۔۔ اس کی بات سن کر میں اس سے بولا۔۔۔ دل چھوٹا نہ کر ۔۔۔۔ کیا ہوا جو میں نہیں پیتا ۔۔۔ لیکن جب تو کہے گا میں بندوبست کر دوں گا ۔ میری بات سن کر وہ خوش ہو کر بولا ۔۔تھینک 03025260224 یو دوست ۔۔ میں تو اس کے بغیر ۔۔۔۔پھر بھی گزارا کر لوں گا لیکن تیری بھابھی کو اس کے بغیر نیند نہیں آتی ۔۔ اس پر میں عدیل کی طرف دیکھتے ہوئے ذو معنی لفظوں میں بولا ۔۔۔۔ رات کو پیگ کے بغیر ۔۔۔ نیند نہیں آتی یا ۔۔۔؟ وہ میری پوشیدہ بات کا مطلب سمجھ کر بولا۔۔۔۔ تمہاری بات ٹھیک ہے۔۔۔۔ دوسری گوریوں کی طرح یہ سالی بھی للے (لن) کی بڑی شوقین ہے پھر کہنے لگا۔۔۔۔لیکن یار تو تو جانتا ہی ہے کہ ہر رات۔۔۔۔۔ وہ بھی اپنی بیوی کے ساتھ ۔۔۔۔۔ چودائی نہیں ہو سکتی۔ اس لیئے ہر رات فکنگ ہو نہ ہو۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پیگ بہت ضروری ہے عدیل کی بات سن کر ایک دفعہ پھر میں نے اس سے کہا ۔۔تب تو بے فکر ہو جا۔۔۔ جب بھی تیری بوتل ختم ہو جائے۔۔۔۔ مجھے بتا دینا ۔۔۔بندوبست ہو جائے گا۔۔ ۔اور اس کے ساتھ ساتھ ۔۔۔۔ عدیل کا یہ پوائنٹ نوٹ کر لیا کہ گوری للے ( لن ) کی بڑی شوقین ہے۔
No comments:
Post a Comment