ایک نا ایک دن اس کی پھدی میں  میرا لن ضرور جائے گا بس کچھ انتظار کرو او اسی طرح  ایک سال ہونے کو تھا تب مجھے ا سکی پھدی لینے کا موقع ملنے کی امید لگ گئی تھی میری بھابھی کی سیکسی بہنا زیادہ ہمارے گھر نہٰں آتی تھی کیونکہ غیرا برادری تھی کزن تو تھے نہٰں تھوڑی اس کو جھجھک  بھی ہوتی تھی پھر ایک دن سارے حالات میرے حق میں تھے اور میں نے پھر پرانی خواہش کو عملی جامہ پہنایااسی کہانی کو اردو سیکس میں شیئر کرنے لگا ہوں تاکہ جس طرح میں دوسروں کی لن پھدی کہانیاں پڑھ کے انجوائے کرتا ہوں
دوسرے دوست میری کہانی پڑھ کے بھی رات کو سونے سے پہلے مٹھمار کے سوئیں تو ان کو معلوم ہو کہ کہانی پوسٹ کرنے کے بعد پرھنے والوں پہ جو گزرتی ہے اسکا اھتتام سوائے مٹھ مارنے کے اور کچھ نہیں ہوتا سب کی گرل فرنڈ یا بیوی نہٰں ہوتی جس کی پھدی لیکر بندہ سکون کے ساتھ سو جائے ہم کو مٹھ سے ہی گزارہ کرنا پڑتا ہے میرے نام کمال  ہے  اور میں چودنے کے معاملے مٰں بھی کمال ہی کرتا ہوں ا س لفظ کمال سے مجھے ایک شعر یاد آیا ہے انیس بیس غلطی ہو تو برا مت منائے گا
بٹھا کے پہلو میں یار کو رات بھر غالب
جو کچھ نہیں کرتے وہ کمال کرتے ہیں
لیکن میں اس طرح کا کمال  نہیں کرتا  میں تو اس طرح کمال کرتا ہوں کہ بس ہاتھ ملا لے چودے  بنا واپس نہیں جانے دونگا خیر یہ اپنے منی میاں مٹھو بننے والی بات ہے  کبھی کسی لڑکی نے آزمانا ہو تو بتائے اور میرے عمر تئیس سال ہے اور میرے ایک بڑا بھائی جس کے بارے بتایا ہے کہ ا سکی شادی کو ایک سال ہونے والا ہے ہے اس کے نام حسن ہے اور اس کی عمر پچیس سال ہے اور وہ ایک آفس میں جاب کرتا ہے
اور میرے بھای کے شادی ہو چکی ہے اور اس کا ایک بیٹا ہونے والا ہے اور میری امی کی بھی طبیعت خراب رہتی ہے تو وہ نانی کے گھر میں رہنے گئیں ہوئی تھی اور میں اکیلا گھر میں رہ رہا تھا تو میری بھابھی نے مجھے بولا کے تم میری بہن شیزہ کو بلا لاو کیونکہ میری بھی طبعیت خراب ہے مجھ سے اٹھا نہٰں جا رہا وہ ئے گی تو کم از م کھانا تو بنائ گی کپڑے استری کر دیا کرے گی وغیرہ وغیرہ  اور  میں تو چاہتا ہی یہی تھا وہ آئے اس کو بہانے سے پٹا کے اس کی پھدی ماروں اور نپلز چوسوں جس کے بڑے ممے مجھے سپنے میں تنگ کرتے تھے
میں نے سوچا کے اگر شیزہ آی گی اور گھر میں بھی کوئی نہیں ہے میں بھابھی کی شادی کے دوران تو کچھ نہیں کر سکا اور اگر اب یہ آیے گی تو میں کچھ کر سکو گا مجھے اس کے نپلز والے ممے اور مست ہونٹ اچھے لگتے تھے اور مجھے اس کے پاکستانی بوبز لڑکی کے تو بہت اچھے لگتے ہیں اس کے نپلز والے ممے کا سائزچھتیس ہے اور اس پاکستانی بوبز والی کے لپس کے رنگ گلابی ڈارک ہے اور مجھے اس کے ہونٹ بہت اچھے لگتے ہے اور اس پاکستانی بوبز والی کا قد مجھ سے تھوڑا چھوٹا ہے اور یہ مجھ سے عمر میں تھوڑی مست جوانی والی گرم لڑکی اور چھوٹی ہے اس کی عمر بیس سال  ہے اور پھر میں اس کو لینے اس کے گھر گیا
اور جب یہ میرا ساتھ بائیک میں بٹھ کر گھر لانے لگا تو اس نے مجھ کو پکڑا ہوا تھا جب میں نے بائیک تیز کی تو اس نے مجھے بولا کے میں گر جاو گی آرام سے چلاو پھر میں نے اس کو بولا کے تم نے مجھے اب حلایا تو گر جاو گی پھر اس نے مجھے پکڑا لیا اور میرے ساتھ چپک گئی پھر جب ہم گھر پہنچے تو اس کو میں اپنے گھر کے اوپر والے روم میں لے آیا اور میں نے اس پاکستانی بوبز والی لڑکی کو بولا مجھے کچھ کھانا کے لیے دو تو اس نے بولا کے صبر کر جاو  بناتی ہوں میں نے پھر اسے بولا کے مجھے بھوک نہیں ہے اور میں گھر سے باھر چلا گیا پھر تھوڑی دیر بعد اس نے مجھے فون کیا اور بولا کے گھر آجاو میں نے کھانا بنا دیا ہے میں نے بولا مجھے نہیں کھانا ہے اس نے مجھے بولا کے پلز پلز آجاو اب اور کھانا کھا لو میں نے بولا ٹھیک ہے
میں اتا ہو پھر میں گھر چلا گیا اور میں کھانا کھانے لگ گیا اور پھر میں کھانا کھا کر سونے چلا گیا اور دو گھنٹے کے بعد جب میں سویا ہوا تھا تو وہ میرے پاس آئی اور ہولے سے بولی آپی کو میں نے ابھی سلایا ہے نیند کی گولی دی ہے ان کی طبیعت بہت خراب تھی متلی ہو رہی تھی تمہارے بھائی کی نائیٹ ڈیوٹی ہے آپی کو فل اندھیرے میں  نیند آتی ہے جبکہ مجھے اندھیرے سے ڈر لگتا ہے کیا مٰں ادھر ایک سائڈ پہ سو جاوں
اور میں جب اس کے پاس گیا تو اس نے مجھے زور سے سینے سے لگا لیا اور پھر رونے لگی پھر میں نے اسے چپ کروایا اور اس کو پکڑ کر سہلاتا اور سکون دیتا گیا اور میں تھوڑی دیر بعد میں نے اس کو ماتھے پر سکسی سی مست والی کس کی تو اس کی آنکھ کھل گئی اور یہ مجھے دیکھنے لگی پھر میں نے اس پاکستانی بوبز والی لڑکی کے لپس کو چوسنا لگا اور اس کے کیا بعد اس کے کپڑے اتارے اسکو گرم کر دیا تھا فل میں نے اور اس کے نپلز والے ممے کو اپنے گیلے منہ میں لا کر چوس رہا تھا اور اس نے میرا کھڑا ہوتا جوانی کا لنڈ پکڑنے لگی
اور اس نے میرا کھڑا ہوتا جوانی کا لنڈ اپنا گیلے منہ میں چوسنے کے لیئے ڈالا جس سے مجھے پتہ لگ گیا کہ یہ سب جانتی ہے سکس کا اور پھر میں نے اس پاکستانی بوبز والی لڑکی کی چوت میں اپنا کھڑا ہوتا جوانی کا لنڈ ڈالنا لگا اور اسپیڈ سے سے اندر ڈال کر باھر نکالنے لگا اور پھر میں نے اس کے مست جوانی کی گرم چوت میں اپنی چدائی لگا کر کھلی پھدی کے اندر منی گرا دی اور چدائی کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ وہ پھدی دینا چاہتی تھی اور مجھے بے وقوف بنا رہی تھی کہ اندھیرے سے ڈر لگتا ہے ہم اب بھی اچھے دوست ہیں اور ا سکی اجازت سے ہی میں اردو سیکس کہانی کو اس فورم میں  پوسٹ کر رہا ہوں